تبلیغی فاصلاتی نظام



 

 

 

 

احکام اعتکاف کا فلو چارٹالسلام علیکم ۔

احکام اعتکاف کا فلو چارٹ مومنین کی خدمت میں حاضر ہے ۔ اس چارٹ کو پینا فلیکس پر پرنٹ کروانے کے لیے مطلوبہ فابل مندرجہ ذیل لنک سے حاصل کی جا سکتے ہے ۔

ڈاونلوڈ کریں / Download file =  لنک/Linkenlightened

(  whatsapp=  +989354600908)مزید معلومات کے لیے ۔ رابظہ کریں

 

 

 


بسم اللہ الرحمن الرحیم

عزاداری اور اس کی ترویج  میں ہمارا کردار

خدا وند کریم نے  انسان کی ہدایت کے لیے ہر طرح کا انتظام اور وسائل فراہم کیے ہیں۔ بعض دفعہ  اس ھدایت کو مستقیما  ہم تک پنہچایا  اور  بعض دفعہ اس ھدایت کو کچھ امور میں پوشیدہ کر دیا ۔ ہدایت کے یہ تمام ذرایع فراوان اور سب کی دسترس میں ہیں ۔  ان سےکی جستجو کو انسان کی فطرت میں رکھ دیا ہے  اور ہر انسان اپنی اپنی بساط کے مطابق اس  سے فایدہ اٹھاتا ہے ۔ ہر انسان کا کمال یہ ہے کہ وہ کس حد تک اللہ کے نزدیک ہو کر لقا اللہ کی منزل کو حاصل کر لے  ۔انسانوں کے  احترام اور     رتبے بھی اسی بنیاد پر قائم  ہوے  ،  جسنے بھی اپنی ذات کو خدا سے جتنا نزدیک کر دیا  اللہ نے اس کے نام ، مقام ، اور رتبے کو اتنا ہی بلند کر دیا ۔ شیطان  اس بات پر تو قادر نہیں تھا  کے اس فطرت انسانی کو  انسان سے ختم کر دے  لہذا   اس نے دولت ، عزت، شہرت ۔۔۔۔ جیسے  کمال کے جھوٹے بت  تراش دیئے۔ اگر انسان  اپنے ہر کام اور خواہش سے پہلے  خوشنودی پروردگار کو مد نظر  نہ رکھے تو  ہمیشہ  شیطان کے دام میں پھنسنے کا اندیشہ رہتا ہے ۔ بعض  دفعہ انسان اچھا ہدف لے کر سفر شروع کرتا ہے لیکن شیطان ہدف تک پہنچنے کے وسیلہ  کو اس کے لیے ہدف بنا دیتا ہے  اور انسان اس راستے کو ہی مقصد بنا کر اسی میں کھو جاتا ہے  استفادہ  کا  دارومدار انسان پر ہے کہ وہ ان سے کیسے استفادہ کرتا ہے۔ اللہ  نے کمال تک پہنچنے ۔

ادامه مطلب

 

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

 

۸     ذالحجہ  روز تَرویه

 

آٹھویں تاریخ کو یوم ترویہ کہتے ہیں ۔کیوں کہ حجاج اس دن اپنے اونٹوں کو پانی سے خوب سیراب کرتے تھے ۔تاکہ عرفہ کے روز تک ان کو پیاس نہ لگے۔یا اس لئے اس کو یوم ترویہ(سوچ بچار)کہتے ہیں ۔کہ سیدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا علیہ الصلوٰة والسلام نے آٹھویں ذی الحجہ کو رات کے وقت خوا ب میں دیکھا تھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ اپنے بیٹے کو ذبح کر۔ تو آپ نے صبح سوچا اور غور کیا کہ آیا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف

ادامه مطلب

 

ماہ رجب کے مخصوص اذکار و اعمال


مخصوص، اذکار و اعمال :

۱۔ رسول خدا{ص} نے فرمایا ہے: " جو شخص رجب کے مہینہ میں اس ذکر کو سو مرتبہ پڑھے: "أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِی لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَحْدَهُ لَا شَرِیکَ لَهُ وَ أَتُوبُ إِلَیْهِ" اور اس کے بعد کچھ راہ خدا میں دیدے، تو خداوندمتعال اسے رحمت و بخشش عطا کرے گا اور ۔ ۔ ۔ جب وہ قیامت کے دن خداوندمتعال سے ملاقات کرے گا، خداوندمتعال اس سے فرمائے گا: تم نے میری سلطنت کا اقرار کیا ہے، پس جو چاہتے ہو مانگو میں اسے قبول کروں گا اور میرے علاوہ کوئی تمھاری حاجتوں کو پورا نہیں کر سکتا ہے۔[۱]"

۲۔ آنحضرت{ص} نے ایک دوسری روایت میں فرمایا ہے: " جو شخص اس مہینہ میں ایک ہزار مرتبہ "َلا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" پڑھے، خداوندمتعال اس کے نامہ اعمال میں ایک لا کھ اجر و ثواب لکھے گا و ۔ ۔ ۔ "[۲]

اس مہینہ کے اذکار و اوراد بھی بکثرت ہیں، جو دعاوں کی کتابوں میں درج ہیں، جن کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
ب۔ رجب کے مہینہ کے مخصوص اعمال:

اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں سے کچھ نمازیں ہیں جنہیں ہر شب میں پڑھا جاتا ہے ان کی کیفیت روایتوں میں ذکر کی گئی ہے[۳]۔

اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں پہلی شب، پندرھویں شب اور رجب کے مہینہ کی آخری شب میں غسل کرنا ہے[۴]، ماہ رجب کی پہلی شب جمعہ { لیلة الرغائب}[۵] کی نمازیں ، تیرھویں شب ، چودھویں شب اور پندرھویں شب { لیالی البیض} کی نمازیں[۶]، عمرہ بجا لانا[۷]، امام حسین{ع} کی زیارت[۸]، اور امام رضا{ع} کی زیارت[۹] اس مہینہ کے مخصوص اعمال میں شامل ہے۔

ماخذ و مصادر

[1]صدوق، محمد بن علی، ثواب الأعمال، ص 53، انتشارات شریف رضی، قم، 1364ھ ش.

[2]ایضاً.
[3]ایضاً.
[4]حر عاملی، وسائل الشیعة، ج 10، ص 484، ح 13907، مؤسسة آل البیت، قم، 1409ھ.

[5]ایضاً، ح 13908.

[6]ملاحظہ ہو:وسائل الشیعة، ج 8، باب 5، ص 91.

[7]ایضاً، ج 3، ص 334، باب 22.

[8]ایضاً، ج 8، ص 98، باب 6.

[9]ایضاً، ج 8، ص 24، باب 3.

 

ماہ رجب  کے مشترکہ اعمال

 

یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔

۱

رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین -نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:

یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ

اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا

حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ

کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت

الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا

بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل (ع) محمد (ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں

وَالاَْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔

پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

۲

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن  الرحیم

 ماہ رجب المرجب کاغاز

رجب المرجب کے مہینے کا تعارف

قمری  سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب ہے قرآن مجید میں چار مہینوں کو "ماہ ہائے حرام" یعنی حرمت والے مہینوں کے نام سے یاد کیا گیا ہے کہ اُن میں سے ایک مہینہ کا نام رجب ہے اور اس ماہ میں جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔)[1](

ماہ رجب کو مختلف خصوصیات اور رتبوں کے اعتبار سے اور اس مہینے کے معنوی پہلووں  کو مدنظر رکھتے ہوئے اور بھی چند نام دیے گئے ہیں ۔ جیسے "شہر الاستغفار)[2](" یعنی استغفار کرنے کا مہینہ، جب انسان خدا سے اپنے  گناہوں کی بخشش مانگتا ہے تو لغزشوں سے دور اور رحمت الہی کے نزدیک ہوتا چلا جاتا ہے۔

دوسرا نام "رجب الفرد" رکھا گیا کیونکہ ماہ رجب دوسرے حرام مہینوں سے جدا اورالگ  ہے۔

تیسرا نام "رجب الاصب)[3](" ہے کیونکہ اس مہینہ میں بے انتہا رحمت الہی بندوں پر نازل ہوتی ہے۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

امام سجاد ع سلام کے چودہ سو سالہ جشن ولادت کے موقع پر مومنیین کے لیے خصوصی تحفہ

صحیفۂ کاملہ کا تجزیاتی مطالعہ

 

تمہید:

حضرت علی(ع) ابن الحسین (ع) امام زین العابدین(ع) سلسلہ ائمہ حقہ کے چوتھے امام ہیں ۔ آپ کی ولادت کی تاریخ میں اختلاف ہے علامہ سبط الجوزی نے تذکرہ خواص الائمہ میں امام جعفر (ع) صادق کے حوالہ سے ٥، شعبان ٣٨ ہجری بیان کیا ہے لیکن بعض مورخین ١٥ جمادی الاول پر متفق ہیں۔ اکثریتی روایات کے بموجب آپ کی شہادت ٢٥ محرم ٩٥ھ میں واقع ہوئی، امام کے ٥٧ سال پر محیط زندگی کے حالات کو ہم زیادہ تر سانحہ کربلا کے حوالے سے جانتے ہیں۔ تاریخ کے اوراق اور منبر سے بھی کربلا کے واقعات میں امام کی مظلومیت ہی ذکر کا محور رہتی ہیں۔ فصیح البیان شاعر فرزدق کے فی البدیہہ قصیدے کے حوالے سے بھی امام کا خوانوادہ رسالت وامامت کی عظیم فرد کی حیثیت سے تعارف کیا جاتا ہے۔ لیکن ان تمام نسبتوں میں ممتاز امام کی شناخت صحیفہ کاملہ ہے جو ایک عظیم الشان کتاب ہے۔ یہ دعاؤں اور مناجات کی کتاب ہے اور اس کا زیادہ تر استعمال سر سری، وقتی اور ذکر دعا تک ہی محدود رہتا ہے۔ ان دعاؤں میں حکمت اور دانائی، معرفت الہی ، عبدو معبود کے تعلقات، حقوق الناس اور استغفار، تزکیہ نفس اور تخلیق کائنات سے متعلق رموز اور مضامین لائق توجہ ہیں۔ امام زین العابدین کی حقیقت معرفت کے لئے اس صحیفہ کابغور مطالعہ ضروری ہے۔ زیر نظر مقالہ صحیفہ کاملہ کا تجزیاتی مطالعہ ہے اس میں اس عظیم کتاب کی چند خصوصیات مثلاً تاریخی ماحول، اسناد ، فلسفہ ، دعا، اسلوب بیان اور دعاؤں کے مضامین کے تجزیہ سے اس کتاب کے ادبی، علمی اور تبلیغی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت  فاطمہ زھرا کا خطبہ غرّہ{فدکیہ}

جس وقت حضرت ابوبکر نے خلافت کی باگ ڈور سنبھالی اور باغ فدک اپنے قبضہ میں کرلیا، جناب فاطمہ (س) کو خبر ملی کہ خلیفہ نے سرزمین فدک سے آپ کے نوکروں کو ہٹا کر اپنے کارندے معین کردئیے ھیں تو آپ نے چادر اٹھائی اور با پردہ ھاشمی خواتین کے جھرمٹ میں مسجد النبی (ص) کی طرف اس طرح چلی کہ نبی (ص) جیسی چال تھی اور چادر زمین پر خط دیتی جا رہی تھی۔

جب آپ مسجد میں وارد هوئیں تو اس وقت جناب ابو بکر، مھاجرین و انصار اور دیگر مسلمانوں کے درمیان بیٹهے هوئے  تهے، آپ پردے کے پیچ ہے جلوہ افروز هوئیں اور رونے لگیں، دختر رسول کو روتا دیکھ کر تمام لوگوں پر گریہ طاری هوگیا، تسلی و تشفی دینے کے بعد مجمع کو خاموش کیا گیا، اور پھر جناب فاطمہ زھرا (س) نے مجمع کو مخاطب کرتے هوئے فرمایا: 

اے لوگو! جان لو میں فاطمہ هوں، میرے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  تهے، میری پھلی اور آخری بات یھی  ہے، جو میں کہہ رھی هوں وہ غلط نھیں  ہے اور جو میں انجام دیتی هوں بے هودہ نھیں  ہے۔

”خدا نے تم ھی میں سے پیغمبر کو بھیجا تمھاری تکلیف سے انھیں تکلیف هوتی تھی وہ تم سے محبت کرتے تهے اور مومنین کے حق میں دل سوز و غفور و رحیم  تهے۔

وہ پیغمبر میرے باپ تهے نہ کہ تمھاری عورتوں کے باپ، میرے شوھر کے چچازاد بھائی تهے نہ کہ تمھارے مردوں کے بھائی، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منسوب هونا کتنی بھترین نسبت اور فضیلت  ہے۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سوانح حیات

سید العلماء سید علی نقی نقوی نجفی معروف نقن صاحب

پیدائش:            26 رجب 1323 ھ مطابق 1905ء لکھنؤ

وفات:             یکم شوال روزعید الفطر ۱۴۰۸ھ/۱۸مئی ۱۹۸۸ء

لکھنؤ.

وجۂ وفات:        علالت

مدفن:              لکھنؤ

رہائش:              لکھنؤ

قومیت:            بھارتی

تعلیم:               اجتہاد

مادر علمی:          لکھنؤ، نجف

پیشہ:                 معلم

وجہِ شہرت:       علمی شخصیت ، مفسر قرآن ( تفسِر فصل الخطاب ڈاونلوڈ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل دیئے گئے لنکس پر کلک کریں )

مذہب:             اسلام (شیعہ اثنا عشری)

زندگی نامہ

            سید العلماء سید علی نقی نقوی نجفی معروف نقن صاحب برصغیر پاک و ہند کے ایک معروف عالم دین تھے جنھوں نے 26 رجب المرجب 1323 کو ایک علمی گھرانے میں آنکھ کھولی. ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار اور بڑے بھائی کے پاس حاصل کی اور پھر مزیدعلم حاصل کرنے کیلئے نجف اشرف تشریف لے گئے جہاں اپنی زندگی کا ایک نمایاں باب رقم کیا اور پانچ سال کی مدت میں اس دور کے بزرگ علماء سے کسب فیض کے بعد بھارت واپس آگئے . جہاں علوم اہل بیت اطہار(ع) کی تبلیغ و ترویج میں مشغول رہے . اس عرصے میں بہت سی کتابیں تصانیف کیں. آپ نے اپنی زندگی میں مختلف عناوین پر جو کتابیں یا رسالے تحریر کئے انکی تعداد 141 عدد کے قریب ہے. آخرکار یکم شوال 1408 ھ ق میں وفات پائی.

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم


حضرت معصومہ (س) کا تعارف

حضرت معصومہ (س) شیعوں کے ساتویں امام موسی بن جعفر(س) کی بیٹی ہیں۔ آپ کی والدہ گرامی حضرت نجمہ خاتون ہیں، حضرت معصومہ (س) اول ذیقعدہ ۱۷۳ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئی ہیں-

آپ کا شمار اہل بیت رسول (ص) کی بلند مرتبہ خواتین میں ہوتا ہے ۔حضرت معصومہ (س) نے اپنے بھائی حضرت امام رضا (ع) کے خراسان آنے کے ایک سال بعدان سے ملاقات کی خاطر مدینے سے خراسان کا سفر کیالیکن سفر کے دوران علالت کی وجہ سے شہر قم میں قیام پذیرہوئیں جہاں 17 دن کے قیام کے بعد علالت کے باعث یا بعض روایات کے مطابق دشمنوں کی طرف سے کھانے میں زہر دینے کی وجہ سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں ۔آپ کو قم میں ہی سپرد خاک کیا گیا ۔ قم میں حضرت معصومہ (س) کا روضہ آج بھی مرجع خلائق ہے.

حضرت معصومہ(س) اور امام علی بن موسی الرضا(ع) ایک ہی ماں باپ سے ہیں.حضرت معصومہ (س) کا اسم گرامی «فاطمہ»  مشہور لقب «معصومہ» ہے.

ادامه مطلب

عزاداری اور ہمارے فرآئض

 

بسم اللہ الرحمن الرحمن

از قلم سید رضا حسین رضوی

مقدمہ

ماہ محرم کی آمد  سے پہلےمحبین اہلبیت (ع) و عاشقان حسین(ع) اپنے اپنے طریقوں سےمحرم کے استقبال کا انتظام کر تےہیں۔ عوامی طبقہ منتظر  ہوتا ہے کہ سید الشھدا ع  کا غم منا کر، ان  کے پیغام کو اپنی زندگیوں کے لیےمشعل راہ قرار دے۔

اسی طرح ایک طبقہ ان مخلص   منتظمین کا ہے جو اس کار خیر کو  ایک مذھبی ذمہ داری سمجھتا ہے  اور اپنی پوری جاں فشانی کے ساتھ مجالس حسین(ع) کے انعقاد کے انتظامات کرتے ہیں، کہ کہیں عزداران سید شہدا ء(ع) کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یہ اپنے اوپر لازم سمجھتے ہیں کہ عزاداروں کی اور معنوی غذا کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انکے حفاظتی اقدامات پر بھی توجہ دیں۔

انھیں میں سے ایک طبقہ علماء  و  ذاکرین کا ہے جو اس ابدی پیغام کو جو کہ رہتی دنیا تک آنے والے انسان کے لیے سرمایہ حیات ہے، لوگوں تک پہنچاتے ہیں ۔

یہ سب سفیران حسین(ع) کا کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان میں سے اپنی  ذمہ داری  کو اسطرح انجام دیتا  ہے جیسا کہ امام حسین(ع) ہم سے چاہتے ہیں؟

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی شھادت

ولادت باسعادت

علماء کابیان ہے کہ امام المتقین حضرت امام محمدتقی علیہ السلام بتاریخ ۱۰/ رجب المرجب ۱۹۵ ھ بمطابق ۸۱۱ ء یوم جمعہ بمقام مدینہ منورہ متولد ہوئے تھے [1]۔

جناب شیخ مفیدعلیہ الرحمة فرماتے ہیں چونکہ حضرت امام علی رضاعلیہ ا لسلام کے کوئی اولادآپ کی ولادت سے قبل نہ تھی اس لئے لوگ طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتے تھے کہ شیعوں کے امام منقطع النسل ہیں یہ سن کرحضرت امام رضاعلیہ السلام نے ارشادفرمایاکہ اولادکاہونا خداکی عنایت سے متعلق ہے اس نے مجھے صاحب اولادکیاہے اورعنقریب میرے یہاں مسندامامت کاوارث پیداہوگا چنانچہ آپ کی ولادت باسعادت ہوئی [2]۔

علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ حضرت امام رضاعلیہ السلام نے ارشادفرمایاتھا کہ میرے یہاں جوبچہ عنقریب پیداہوگا وہ عظیم برکتوں کاحامل ہوگا [3]

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا تعارف

ابو عبداللہ ، جعفر بن محمد بن علی بن الحسن بن علی بن ابی طالب علیہ السلام معروف بہ صادق آل محمد شیعوں کے چھٹے امام ہیں ۔ جو کہ اپنے والد امام محمد باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد 7 ذی الحجہ سن 114 ھ ق کو آنحضرت کی وصیت کے مطابق امامت کے منصب پر فائز ہوۓ ۔

امام جعفر صادق (ع) جمعہ طلوع فجر کے وقت اور دوسرے قول کے مطابق منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوۓ ۔[1]

آنحضرت کی والدہ کا نام فاطمہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر جن کی کنیت " ام فروہ " تھی ۔

یہ خاتون امیرالمؤمنین علی علیہ السلا کے یار و وفادار شھید راہ ولایت و امامت حضرت محمد بن ابی بکر کی بیٹی تھی ۔ اپنے زمانے کے خواتین میں باتقوی ، کرامت نفس اور بزرگواری سے معروف و مشہور تھی ۔ اور امام صادق (ع) نے ان کی شخصیت کے بارے میں فرمایا ہے : میری والدہ ان خواتین میں ‎سے ہے جو  ایمان لائیں اور تقوی اختیار کیا اور نیک کام کرنے والی  ہیں ،اور اللہ نیک کام کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔[2]

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا تعارف:

حضرت محمد ،مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سن (570ء) میں ربیع الاول کے مبارک مہینےمیں 17 تاریخ  کو بعثت سے چالیس سال پہلے مکہ میں پیدا ہوئے۔

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا تعلق قریشِ عرب کے معزز ترین قبیلہ بنو ھاشم سے تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کا انتقال آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پیدائش سے چھ ماہ پہلے ہوگیا تھا۔ والدہ کا نام حضرت آمنہ بنت وھب تھا جو قبیلہ بنی زھرہ کے سردار وھب بن عبدمناف بن قصی بن کلاب کی بیٹی تھیں۔

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دادا عبدالمطلب قریش کے سردار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا شجرہ نسب حضرت عدنان سے جا ملتا ہے جو حضرت اسماعیل علیہ السلام ابن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ اور مشہور ترین عربوں میں سے تھے۔ حضرت عدنان کی اولاد کو بنو عدنان کہا جاتا ہے۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت  امام موسی بن جعفر بن محمدبن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیہم السلام کا میلاد مسعود سات صفر  ۱۲۸ ھ ق کو سرزمین ابواء   میں ہوا جو کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہے۔ [1] آپ کی مادر گرامی کا نام  " حمیدہ " تھا ۔[2]  آپ کا نام  موسی اور کنیت  ابوالحسن اول ، ابوالحسن ماضی ، ابو ابراہیم ، ابو علی اور  ابو اسماعیل ہے   ۔ آپ کے القاب  کاظم ، عبد صالح ، نفس زکیہ ، زین المجتہدین ، وفی ، صابر ، امین اور زاہر  ہیں ۔

ابن شہر آشوب لکھتے ہیں :   آپ اپنے بزرگوارانہ اخلاق کی وجہ سے  معاشرے میں درخشندہ ہوئے اسی  بنا پر  آپ کو "زاہر " اور اس  حیثیت سے کہ آپ  غصے کو پی جاتے آپ  " کاظم " کے نام سے مشہور ہوئے ۔ [3]

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام جواد علیہ السلام کا تعارف:

ابوجعفر محمد الجواد ابن علی الرضا بن موسی الکاظم بن جعفر الصادق بن محمد الباقر بن علی زین العابدین بن الحسین بن علی بن ابی‌طالب علیہم السلام  ،بعض علماء کابیان ہے کہ آپ بتاریخ ۱۰  رجب المرجب ۱۹۵ ھ بمطابق ۸۱۱ ء یوم جمعہ بمقام مدینہ منورہ متولد ہوئے تھے ۔[1]

شیخ مفید اور نوبختی کی روایت کے مطابق سال ۱۹۵ہجری میں ماہ مبارک رمضان میں  اس دنیا میں تشریف لائے ۔[2]

حضرت امام، محمدتقی علیہ السّلام کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں . چونکہ آپ سے پہلے امام محمد باقر علیہ السّلام کی کنیت ابو جعفر ہوچکی تھی اس لیے کتب میں آپ کو ابو جعفر ثانی کہا جاتا ہے، دوسرے لقب کو سامنے رکھ کر آپ کو حضرت جوّاد بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کے والد بزرگوار حضرت امام رضا علیہ السّلام تھے اور والدہ معظمہ کانام جناب سبیکہ یاسکینہ علیھا السّلام تھا۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

 

نام مبارک:   فاطمہ سلام اللہ علیہا

والد گرامی: سید المرسلین، خاتم النبین حضرت محمد مصطفیﷺ

والدہ ماجدہ: خدیجہ بنت خویلد، یہ معظمہ خاتون ام المومنین اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی جدہ گرامی اور نبی اکرم کی پہلی زوجہ ہیں جنہوں نے اپنے جان و مال کے ذریعے رسالتمآبﷺ کی خدمت اور اسلام کی آبیاری کی۔ اسی وجہ سے خداوند متعال نے آپ کو مقدس آسمانی خواتین میں قرار دیا۔

 کنیت: ام ابیہا، ام الحسن، ام الحسنین، ام المحسن، ام الآئمہ علیہا و علیہم السلام

 القاب: صدیقہ، مبارکہ، طاہرہ، راضیہ، مرضیہ، زکیہ، محدثہ اور بتول، آپ کا مشہور ترین لقب ’’زہرا‘‘ سلام اللہ علیہا ہے۔

 مقام: معصومہ، پانچ عظیم ومقدس خواتین میں سے ایک، اور معصوم کی دختر نیک اختر، زوجہ ، اور ماں (شاہ ولایت کی زوجہ، حسنین شریفین کی والدہ ماجدہ)

تاریخ ولادت: ۲۰جمادی الثانی، بعثت کا پانچواں سال

جائے ولادت: مکہ مکرمہ

ادامه مطلب

بسم الله الرحمن الرحیم

امام علیہ السلام  کا تعارف

ہمارے گیارہویں امام،امام حسن بن علی بن علی بن موسیٰ بن جعفر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیہم السلام کی ولادت با سعادت  232 ہجری میں واقع ہوئی[1]۔آپ کے والد  گرامی  حضرت محمد بن ہادی علیہ السلام امام دہم  شیعیان اور آپ کی والدہ ماجدہ حضرت حدیثہ خاتون ہیں۔[2] کیوں کہ خلیفہ عباسی  نے آپ کو  زبردستی  (عسکر)نام کے محلہ میں رہنے پر مجبور کیا تھا اس مناسبت سے آپ عسکری کے نام سے  مشہورہیں۔ [3]

آپ علیہ السلام کی کنیت "ابو محمد"  اور القابات میں سے  "نقی"  اور"زکی"  بہت  مشہور ہیں۔[4] آپ علیہ السلام کی عمر مبارک  ۲۸ سال اور مدت امامت ۶ سال تھی۔۲۶۰ ہجری میں آپ  علیہ السلام کو سامراء میں  شھید کر دیا گیا۔آپ علیہ السلام کو آپ کے پدر بزرگوار کی قبر مطہر کے کنارے دفن کیا گیا۔[5]

حضرت امام حسن عسکری کی امامت کا دور


حضرت امام حسن عسکری کی  مجموعی عمر کا 29 سالہ دورانیہ تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے -

ادامه مطلب

بسم  اللہ الرحمن الر حیم

 

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سن (570ء) میں ربیع الاول کے مبارک مہینےمیں 17 تاریخ  کو بعثت سے چالیس سال پہلے مکہ میں پیدا ہوئے۔

خاندانِ مبارک

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا تعلق قریشِ عرب کے معزز ترین قبیلہ بنو ھاشم سے تھا۔ اس خاندان کی شرافت ، ایمانداری اور سخاوت بہت مشہور تھی۔ یہ خاندان حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین پر تھا جسے دینِ حنیف کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور تھے مگر ان کا انتقال آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پیدائش سے چھ ماہ پہلے ہوگیا تھا۔ والدہ کا نام حضرت آمنہ بنت وھب تھا جو قبیلہ بنی زھرہ کے سردار وھب بن عبدمناف بن قصی بن کلاب کی بیٹی تھیں۔ یعنی ان کا شجرہ ان کے شوھر عبداللہ بن عبدالمطلب کے ساتھ عبد مناف بن قصی کے ساتھ مل جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دادا عبدالمطلب قریش کے سردار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا شجرہ نسب حضرت عدنان سے جا ملتا ہے جو حضرت اسماعیل علیہ السلام ابن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ اور مشہور ترین عربوں میں سے تھے۔ حضرت عدنان کی اولاد کو بنو عدنان کہا جاتا ہے۔

ادامه مطلب

بسم الله الرحمن الرحیم

امام صادق علیه السلام کا تعارف

ہمارے چھٹے امام حضرت امام صادق بن حسین   بن علی بن ابی طالب علیہ السلام جمعہ کے دن  ۱۷ ربیع الاول سال ۸۳ ہجری میں خلیفہ عباسی، عبدالملک بن مروان کی خلافت  کے زمانے میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔تاریخ میں  آپ کی والدہ ماجدہ کا اسم گرامی حضرت ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابوبکر بیان کیا گیا ہے۔[1]

کامل ایمان کی نشانیاں

امام صادق  علیہ السلام   نے فرمایا: من أحبّ لله و أبغض لله و أعطی لله، فهو ممّن کمل إیمانه.» [2]

جو بھی خدا کی خاطر دوستی اور دشمنی کرے اور خدا کی خاطر ( کسی کو )عطاء کرے وہ ان لوگوں میں سے ہے جن کا ایمان کامل ہے۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

کنیت اور القاب 

امام حسن عسکری علیہ السلام کی کنیت "ابومحمد" ہے جبکہ مختلف کتب میں آپ (ع) کے متعدد القاب ذکر ہوئے ہیں جن میں مشہورترین "عسکری" ہے جس کا سبب شہر سامرا کے محلہ "عسکر" میں آپ (ع) کی رہائش یا بالفاظ دیگر "قلعہ بندی" ہے۔ "زکی" یعنی پاک و تزکیہ یافتہ، آپ (ع) کا دوسرا مشہور لقب ہے۔

 

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مقالہ ڈاونلوڈ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں:for download this PDf  file click on this link

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

روایات اور تاریخ کے آئینہ میں اربعین  امام حسین  ع  کا    تحقیقی جایزہ

مقدمہ

  تاریخ سے ملتا ہے کہ  واقعہ عاشورہ سے پہلے چہلم کو جسطرح آجکل مناتے ہیں  اسکا اصلاًوجود ہی نہیں تھا یا اگر چہلم کو مناتے بھی تھے تو وہ امام حسین ع کے چہلم کی طرح نہیں تھا ۔اس سے پہلے کہ اس موضوع پر بات کی جائے ایک روایت کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے ۔امام حسن عسکری علیہ السلام نے پانچ چیزوں کو مومن کی علامت قرار دیا ہے۔

 ۱۔انگوٹھی پہننا

۲۔اکیاون رکعت نماز پڑہنا کہ جو مستحب اور واجب نمازوں کا مجموعہ ہے

 ۳۔نما ز اور سجدہ کی حالت میں پیشانی کامٹی پر رکھنا

۴۔نماز میں بسم اللہ الرحمن الرّحیم کا اونچی آواز سے پڑہنا

۵۔زیارت اربعین۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام سجاد علیہ السلام کی شھادت

امام سجاد علیہ السلام  کامختصر تعارف

ہمارے چوتھے امام حضرت امام علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب علیہم السلام  ، جو سجاد کے نام سے مشہور ہیں ۔ آپ علیہ السلام  کی ولادت با سعادت ۳۸ ھ ق کو مدینہ منورہ میں ہوئی  اور آپ علیہ السلام نے 25 محرم ۹۴ ھ ق  یا  95 ه ق میں ولید بن عبد الملک  کے ذریعہ  دئیے  گئی زہر جفا  سے شہادت پائی  اور آپ کو بقیع میں امام حسن مجتبی ٰعلیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا۔

آپ علیہ السلام کی مادر گرامی کا نام شیعہ کتب میں "شہر بانو " کے نام سے ذکر کیا گیا ہے ۔ [1]  آپ کی کنیت  میں  ابوالحسن ، ابو محمد ، ابوالقاسم اور القاب میں  سجاد ، زین العابدین ، زین الصالحین ، سید العابدین ، سید الساجدین ، ذوالثفنات ، ابن الخیرتین ، مجتہد ، عابد ، زاہد ، خاشع ، بکا ء، اور امین  ذکر کیے گئے ہیں ۔

ادامه مطلب

نوحه حضرت زینب س


click for download


نوحه بی بی زهرا س

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
  ہم تمام مومنین کی طرف سے رسول گرامی ص اور  امام زمانہ عج کی خدمت میں ان ایام پر ملال شھادت بی بی دو عالم س  کی تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں. اللہ ہم سب کو آپ کی صحیح معرفت عطا فرمائے اور ہمیں اپ کی سیرت طیبہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما. آمین 


دریافت
مدت زمان: 6 دقیقه 16 ثانیه
 

 

 


اصلی شیعہ کی نشانی

معرفت پروردگار:

 وَاِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ ِلَی الرَّسُولِ تَرَی أَعْیُنَهمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ یَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاهدِیْن

اور جب اس کلام کو سنتے هیں جو رسول(ص) پر نازل هو اهے تو تم دیکهتے هو که ان کی آنکهوں سے بیساخته آنسو جاری هو جاتے هیں که انهوں نے حق کو پهچان لیا هے اور کهتے هیں که پروردگار هم ایمان لے آئے هیں لهذا همارا نام بهی تصدیق کرنے والوں میں درج کر لے ۔(سوره مائده آیت٨٣)

عن نوف بن عبدالله البکالی قال قال لی علی یا نوف شیعتی والله العلماء بالله ۔۔۔

نو ف بن عبدالله بکالی نقل کرتے هیں که حضرت امیرالمؤمنین علیؑ نے فرمایا اے نوف!خدا کی قسم !میرے شیعه وهی هیں جو معرفت خدا رکهنے والے هوں ۔

ادامه مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

 

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَنَا مِنَ الْمُتَمَسِّکِینَ بِوِلاَیَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْأَئِمَّةِ عَلَیْهِمُ السَّلاَمُ

تمام مومنیین کو عید ولایت ،عید ابلاٰغ ، عید اتمام نعمت ،عید سادات ، عید سعید غدیر کی مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو  متمسکین ولایت مولا امیر المومنین ع کے ساتھ محشور فرمائے۔(امین).

عید غدیر کے اعمال کی تفصیلات کی PDF فایل مندرجہ لینک سے حاصل کر سکتے ہیں:

 

اردو فایل کا لنکhttp://bayanbox.ir/info/6774379503994764937/Eid-Ghadeer-k-Aamal

 

 ّFor English File click this link :   http://bayanbox.ir/info/4144321967344260305/Aamal-for-Ghadir-in-english

 

razarizvi.blog.ir


بسم اللہ الرحمن الرحیم

واقعہ غدیر کامختصر تعارف

"غدیر خم " مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے درمیان واقع ایک مقام کا نام ہے جہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت  علی علیہ السلام کا مسلمانو ں کا " مولی اور سرپرست " کے عنوان سے تعارف کروایا اور آپ کی ولایت کا اعلان فرمایا ۔ ۱۸ ذوالحجۃ کا  دن اسی واقعہ  کی مناسبت سے شیعیا ن علی علیہ السلام کے درمیان عید غدیر  کے طور پرمشہور ہے ۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے "حجۃ الوداع " سے واپسی کے وقت  حج میں شرکت کرنے والے تمام مسلمانوں کو  غدیر خم کے مقام پر جمع کیا اور علی بن ابی طالب علیہما السلام کا یہاں پر خدا کی طرف سے اپنا وصی اور جانشین کے طور پر تعارف کروایا ۔غدیر کے عظیم خطبہ کا ایک مشہور جملہ "من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ " ہے ۔ یعنی جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا یہ علی مولا ہے ۔

ادامه مطلب

کرونا وائرس ، ہماری الجھنیں اور قرآن کے جواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسکول بند ہو چکے تھے۔گھر میں بچوں کا شور تھا ، میں بار بار TV  کے چینل تبدیل کر کے  مختلف ممالک میں Coronavirus (COVID-19)  سے متاثر ہونے والے افراد کی وقتا فوقتا بڑھنے والی تعداد اور اس کے نتیجہ میں ہونے والی اموات کی خبریں دیکھتا اور کبھی میسج ٹون کو سن کر  موبایل ہاتھ میں اٹھا لیتا ۔

کسی میسج میں اس ناگھانی وائرس کو اللہ کا عذاب۔۔۔

 تو کسی میں اسے بائیولوجیکل اٹیک سے تعبیر کیا جا رہا تھا ،

 کچھ ایسے بھی تھے جو اسے، دوسری بیماریوں کے مقابلے میں بے حقیقت ثابت کر کےلوگوں کو ان خبروں پر کان نہ دھرنے کی نصیحت فرما کر اپنے" کچھ "ہونے کا احساس دلارہے تھے۔

ان حالات میں ایک گروہ کا  اندرونی طبیب جاگ اٹھا تھا اور ان کا ہر فرد مسلسل نت نئے ٹوٹکے بتا کر ثواب دارین کمانے میں مصروف تھا ۔۔۔

موت کے منڈلاتے ہوے سائے میں لوگوں کو اس وائرس سے بچاو کے لیے خواب میں بال ، اور دوسرے اکسیری نسخے الہام ہو رہے تھے۔۔

ادامه مطلب

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین مطالب

محل تبلیغات شما محل تبلیغات شما

آخرین وبلاگ ها

آخرین جستجو ها

کتاب اخلاق اسلامی احمد دیلمی و مسعود آذربایجانی نرم افزار و اپلیکیشن پیووت PIVOT تا همیشه هیئت متوسلین نسیم بهاری ریاضی برای همه ناقوس بیداری دان موزیک